چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

ادب گاہِ ارض و سما دیکھ آئیں


طلوعِ سحر جس کی پہلی ہے منزل

وہ خلوت گہہِ مصطفےٰ دیکھ آئیں


دِلوں پر اترتا ہے جو لفظ بن کر

وہ دہلیز وہ نُور سا دیکھ آئیں


جہاں آ کے مِلتے ہیں سارے ہی رستے

چلو جا کے وہ راستہ دیکھ آئیں


نکل کر زمان و مکاں کی حدوں سے

دعا کا دریچہ کھلا دیکھ آئیں


چھلکتی نگاہوں سے اِک بار انجؔم

گلابی گلابی فضا دیکھ آئیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

یہیں آنکھ انسانیت کی کھلی ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے

ہر اِک ذرّہ جہاں کا جانتا ہے

فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے