فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

مکاں کو ملی ہے فضیلت مکیں سے


جہاں جگمگاتا ہے روضے کا منظر

دما دم صدا آرہی ہے وہیں سے


ترے جسمِ اطہر کو جو چھُو رہی ہے

وہی خاک ہے پاک عرشِ بریں سے


تُو دونوں جہانوں کا سردار ٹھہرا

بسر پھر بھی کی عمر نانِ جویں سے


ابوذر کی صورت زمانے میں چمکا

نظر تجھ پہ ڈالی ہے جس نے یقیں سے


پہنچتا ہے وہ اس کی خدمت میں انجؔم

سلام اُس پہ بھیجے کوئی بھی کہیں سے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے

ہر اِک ذرّہ جہاں کا جانتا ہے

جھکیں اونچے اونچے شجر اُس کے آگے

قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

نئی آواز تھی لہجہ نیا تھا

سر عرشِ بریں لکھا ہوا ہے

اُسی کو بنایا گیا سب سے پہلے