ہر اِک ذرّہ جہاں کا جانتا ہے

ہر اِک ذرّہ جہاں کا جانتا ہے

وہی مخلوق میں سب سے بڑا ہے


وہی مہمان ہے عرشِ بریں کا

وہی جانِ جہاں ، جانِ وفا ہے


اُسے سارے فرشتے مانتے ہیں

اُسے سارا زمانہ جانتا ہے


اُسی کے واسطے ساری زمینیں

اُسی کے واسطے ہر دوسرا ہے


اُتر کر آسماں سے ہر فرشتہ

اُسی کا دستِ رحمت چُومتا ہے


صفیں باندھے کھڑے ہیں سب پیمبر

وہی انجؔم امام الانبیاء ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے

فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

جھکیں اونچے اونچے شجر اُس کے آگے

قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

نئی آواز تھی لہجہ نیا تھا

سر عرشِ بریں لکھا ہوا ہے