سر عرشِ بریں لکھا ہوا ہے

سر عرشِ بریں لکھا ہوا ہے

خدا کے بعد وہ سب سے بڑا ہے


اُتر کر آسماں سے ہر فرشتہ

اُسی کا آکے دامن چُومتا ہے


دوعالم اُس کی چوکھٹ پر کھڑے ہیں

نجانے اُن میں وہ کیا بانٹتا ہے


ہر اِک ذرّہ چمکتا ہے وہاں کا

ہر اِک ذرّے میں اِک سورج چھپا ہے


وہی ہے ہوش میں سب سے زیادہ

وہاں بے ہوش ہو کر جو پڑا ہے


وہاں پر چاہنے والوں کا انجؔم

عجب ہی شان کا مجمع لگا ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

ہر اِک ذرّہ جہاں کا جانتا ہے

فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

جھکیں اونچے اونچے شجر اُس کے آگے

قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

نئی آواز تھی لہجہ نیا تھا

اُسی کو بنایا گیا سب سے پہلے

سرِ بزم ہر دوسرا آتے آتے

زمیں سے گزرتی ہوئی آسماں تک

کوئی عارف کوئی صوفی نہیں ہے

میں بُلبل ہوں میرا چمن ہے مدینہ