زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

نباتات اس پر اُگائی گئی ہے


تری اپنی خواہش بھی شامل ہو جیسے

تری صورت ایسی بنائی گئی ہے


ترے ذکر کی سر بلندی کی خاطر

جہانوں کی بستی بسائی گئی ہے


وہاں پھول اُگنے لگے رحمتوں کے

جہاں تیری محفل سجائی گئی ہے


ادب سے فرشتوں کے سر جھُک گئے ہیں

تری بات جب بھی سُنائی گئی ہے


ہمیشہ فروزاں رہے گی وہ مشعل

ترے نام کی جو جلائی گئی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

تیری اُمت پہ سایہ سلامت رہے

ہر اِک ذرّہ جہاں کا جانتا ہے

فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

جھکیں اونچے اونچے شجر اُس کے آگے