بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

سلامِ عقیدت ادا ہوتے ہوتے


مری عمر بیتی زمانے لگے ہیں

تری ذات سے آشنا ہوتے ہوتے


ترے سبز گنبد کا منظر عجب تھا

نظر رو پڑی تھی جُدا ہوتے ہوتے


ادب نے اجازت نہ دی بولنے کی

زباں رہ گئی لب کُشا ہوتے ہوتے


بہت دیر کی ہے دلِ ناسمجھ نے

ترے عشق میں مبتلا ہوتے ہوتے


ابھی سے ہی گھبرا گئے ہو تم انجؔم

ارے ہوتی ہے ابتدا ہوتے ہوتے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آپؐ کی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپؐ کو

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

یہیں آنکھ انسانیت کی کھلی ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

وہی تو حُرمتِ لوح و قلم ہے

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

زمیں تیری خاطر بچھائی گئی ہے

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی