کہتا ہوں جب بھی نعت مدینے کے شاہ کی

کہتا ہوں جب بھی نعت مدینے کے شاہ کی

ہوتی ہے مجھ پہ خاص نظر عالی جاہ کی


تلووں کا حسن ہوگا بیاں کس مثال سے

پیشانیاں خجل ہیں یہاں مہر و ماہ کی


جاؤوک کہہ کے بھیجا ہے رب نے مجھے حضور

لایا ہوں بخشوانے کو گٹھڑی گناہ کی


نعلینِ پائے نور کو چوموں لپٹ لپٹ

بن جاؤں دھول کوئے مدینہ میں راہ کی


اک چشمِ التفات ہو منعوت کی فقط

حاجت ہے داد کی نہ مجھے واہ واہ کی


مل جائے مجھ کو زائرِ بطحا کا مرتبہ

ہو جائے حاضری جو تری بارگاہ کی


اشفاقؔ بٹ رہے ہیں مدینے میں مرتبے

خیرات بٹ رہی ہے یہاں عز و جاہ کی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں

شاہِ کونین کا سنگِ در چھو لیا

میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے

ترے نام کے نور سے ہیں منور مکاں بھی مکیں بھی

معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے

عطا ہوئے ہیں رفیع جذبے

کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے

ہم کہاں مدحتِ سرور کا ہنر رکھتے ہیں

یاد سینے میں سمائی ترے دربار کی ہے

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں