کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے

کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے

ملے گا دل کے ہر گھاؤ کو مرہم کملی والے سے


کلی دل کی کھلے گی گل کھلے گا وصلِ سرور کا

ہرا ہو گا ہمارے دل کا موسم کملی والے سے


سوائے روحِ عالم کے کہاں کوئی ہمارا ہے

لگی ہے آس محمودِ مکرم کملی والے سے


اسی درگاہ کا مہکا ہوا ہر اک دوارہ ہے

معطر ہے حرم عطرِ دو عالم کملی والے سے


وہی ہمدم وہی مولا وہی محکوم کے حامی

سہارا ہے ملا عاصی کو ہر دم کملی والے سے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے

ترے نام کے نور سے ہیں منور مکاں بھی مکیں بھی

معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے

کہتا ہوں جب بھی نعت مدینے کے شاہ کی

عطا ہوئے ہیں رفیع جذبے

ہم کہاں مدحتِ سرور کا ہنر رکھتے ہیں

یاد سینے میں سمائی ترے دربار کی ہے

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

جس کا سر محمدﷺ کے در پہ خم نہیں ہوتا

شاہِ مدینہ! طلعت اختر تورے پیّاں میں