شاہِ مدینہ! طلعت اختر تورے پیّاں میں

شاہِ مدینہ! طلعت اختر تورے پیّاں میں

سات فلک کی رفعت ششدر تورے پیّاں میں


خالقِ کل نے سارے خزانے سونپ دیئے ہیں

رکھ دی ہے سب ثروت یکسر تورے پیّاں میں


عزت والے کے گن گانا راس آیا ہے

پائی ہے میں نے شہرت بہتر تورے پیّاں میں


دونوں جہاں میں ایسی دولت نا ممکن ہے

ملتی ہیں جو فرحت رہبر تورے پیّاں میں


رنگوں کی پیشانی تیری چوکھٹ پر ہے خم

قوسِ قزح کی رنگت اکثر تورے پیّاں میں


تیرے بدن کی خوشبو سے ہر گلشن مہکا ہے

سر و سمن کی نکہت سرور تورے پیّاں میں


فردِ عمل اشفاقؔ نہیں تھی لانے کے قابل

لے آیا ہے مدحت احقر، تورے پیّاں میں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے

ہم کہاں مدحتِ سرور کا ہنر رکھتے ہیں

یاد سینے میں سمائی ترے دربار کی ہے

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

جس کا سر محمدﷺ کے در پہ خم نہیں ہوتا

صحنِ گلشن میں گھٹا نور کی چھائی ہوئی ہے

پڑا ہوں سرِ سنگِ در مورے آقا

اگر العطش لب پہ ہم باندھتے ہیں

نطق میرا سعدی و جامی سے ہم آہنگ ہو

میں کرتا ہوں توصیفِ ذاتِ گرامی