مدینہ کی زمیں طرفہ زمیں ہے

مدینہ کی زمیں طرفہ زمیں ہے

فضا جس کی بہارِ دل نشیں ہے


جہاں کی خاک ہے نکہت بد اماں

جہاں کا ذرہ ذرہ عنبریں ہے


حقیقت بلکہ سچ پوچھو تو یہ ہے

مدینہ عکسِ فردوسِ بریں ہے


وہ اک دربار ہے جس کی نظامت

سپردِ دستِ جبریلِؑ امیں ہے


فرشتے اس میں خدّامِ ادب ہیں

کہ وہ دربارِ شاہِ عالمیں ہے


مراتب اس کے کیا ہیں ‘ یہ نہ پوچھو

کہ وہ سرتاجِ جملہ مرسلیں ہے


نبی تو سب بڑے ہیں مرتبہ میں

مگر ان سے بڑا کوئی نہیں ہے


بڑائی اور کیا اس کی بیاں ہو

کہ وہ محبوبِ رب العالمیں ہے


شفاعت اُس کے ماتھے پر لکھا ہے

لقب بھی رحمتُ لِلّعالمیں ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

میں سوجاؤں یا مصطفٰے کہتے کہتے

خاتم الانبیاء رسول اللہ ﷺ

میں ایک عاصی رحمت نگر حضورؐ کا ہوں

ہر چند بندگی کی جزا ہی کچھ اور ہے

شمس و قمر کی اور نہ اقصیٰ کی روشنی

یہ نعت مصطفیٰ کا معجزہ ہے

گنہ گاروں کو نبیﷺ کا آستاں بخشا گیا

یامحمد مصطفیٰ محبوبِ رب العالمیں

مجھ کو قسمت سے جو آقاؐ کا زمانہ ملتا

مِرے نبؐی میری زندگی ہیں