یہ نعت مصطفیٰ کا معجزہ ہے
کہ سارا گھر مِرا مہکا ہوا ہے
خود ان کا نام ہے ان کا قصیدہ
قصیدہ گو بذاتِ خود خدا ہے
خدا کے بعد اُن کا نامِ نامی
بڑوں سے بھی بڑا‘ سب سے بڑا ہے
اثاثہ بوریا اور کالی کملی
مگر رتبہ شہِ ارض و سما ہے
غذا نانِ جویں‘ وہ بھی بہ قلّت
مگر سارا جہاں اُن کا گدا ہے
تہی دست و تہی داماں بظاہر
مگر خاکِ قدم بھی کیمیا ہے
بشر بھی ‘ عبد بھی ‘ اُمّی لقب بھی
مگر منصب امام الانبیا ہے
دِیا مٹی کا حُجرے کا مقدر
مگر حجرہ نشیں بدرُ الدجی ہے
بند زخمی کیا جن ظالموں نے
انہیں کے حق میں ہونٹوں پر دعا ہے
خدا لگتی کہو دنیا کے لوگو!
اگر رحمت نہیں ہے یہ تو کیا ہے
سنبھلتا ہی نہیں اب مجھ سے دامن
خدا نے مجھ کو اتنا کچھ دیا ہے
سبب ظاہر ہے اس لطف و کرم کا
یہ آقاؐ سے محبت کا صلہ ہے
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم