نبی کا روضہء اقدس جہاں ہے

نبی کا روضہء اقدس جہاں ہے

وہاں کا چپّہ چپّہ آسماں ہے


وہ جلوہ گاہ ہے نور الہدیٰ کی

وہاں کا ذرّہ ذرّہ کہکشاں ہے


وہاں کی ہر گلی نکہت بد اماں

وہاں کا گوشہ گوشہ گلستاں ہے


وہاں کا خار بھی رشکِ گلستاں

وہاں کا دشت بھی باغِ جناں ہے


وہاں کی صبح بھی تسکین خاطر

وہاں کی شام بھی آرام جاں ہے


ہوا بھی دل نواز و روح افزا

فضا بھی عطر بیز و گل فشاں ہے


وہی فردوس بریں روئے زمیں ہے

وہی رشکِ چہارم آسماں ہے


وہاں ہر قدم پر جلوہ گاہیں

تو ہر منظر میں ایمن کا سماں ہے


دیارِ پاک کا دریوزہ گر بھی

رئیس الملک ہے ‘ شاہِ جہاں ہے


مدینے کی گلی کیا ہے نہ پوچھو

وہاں کی خاک بھی جنسِ گراں ہے


مقاماتِ حسیں تو اور بھی ہیں

مگر اتنا حسیں کوئی کہاں ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

قرارِ دل و جاں مدینے کی گلیاں

نبیؐ کا نام بھی آرام جاں ہے

صد شکر اتنا ظرف مری چشمِ تر میں ہے

حالِ دل کس کو سناؤں آپ کے ہوتے ہوئے

یہ غم نہیں ہمیں روزِ حساب کیا ہوگا

بسا ہوا ہے نبی کا دیار آنکھوں میں

میں سوجاؤں یا مصطفٰے کہتے کہتے

خاتم الانبیاء رسول اللہ ﷺ

میں ایک عاصی رحمت نگر حضورؐ کا ہوں

ہر چند بندگی کی جزا ہی کچھ اور ہے