قلب ہے پُر سکوں آپؐ کے شہر میں
للہ الحمد ہوں آپ کے شہر میں
ہر گھڑی رخ ہے سوئے حریمِ نبیؐ
وقت کٹتا ہے یوں آپ کے شہر میں
روحِ پژ مردہ میں پھول کھلنے لگیں
جب اذانیں سنوں آپ کے شہر میں
پورے کیسے ادب کے تقاضے کروں
دم بخود سا رہوں آپ کے شہر میں
عیر سے ثور تک سب نشاں دیکھ کر
جاں تصدق کروں آپ کے شہر میں
چلتا پھرتا ہوا آپ کو پاؤں میں
جس طرف بھی تکوں آپ کے شہر میں
تائبؔ ارمان بس رہ گیا ہے یہی
اب جیوں اور مروں آ پ کے شہر میں
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب