روحِ حیات عشقِ حبیبِ خدا میں ہے

روحِ حیات عشقِ حبیبِ خدا میں ہے

اصل نجات پیرویِ مصطفیٰ میں ہے


جو غیب کی بتائے اسی کو نبی کہیں

اس دعوے کی دلیل تو لفظ نبا میں ہے


اقم الصلاۃ کہہ دیا قرآن پاک نے

اصل نماز حبیب کی اک اک ادا میں ہے


موسیٰ کو لن ترانی کا ملتا رہا جواب

اسریٰ کی رات کون یہ قصرِ دنا میں ہے


کوثر عطا ہوا تو سبھی کثرتیں ملیں

جب رب عطا کرے تو کمی کیا عطا میں ہے


قرآن میں جگہ جگہ ارشاد ہے یہی

ایماں رسول میں ہے تو ایماں خدا میں ہے


فرمائیں گے انا لھا سرکار حشر میں

تیور کس اختیار کا لفظِ انا میں ہے


قرآن پاک آپ کا خلقِ عظیم ہے

ہر وصف ہر کمال حبیبِ خدا میں ہے


کشکولِ دل لیے میں کھڑا ہوں ترے حضور

اب اے کریم دیر کیوں تیری عطا میں ہے


احمد رضا کی نعتیں ہیں مشہور و مستند

قرآن اور حدیث کلامِ رضا میں ہے


نظمی پہ ہو ہی جائے عنایت کی اک نظر

آقا غلام آپ کا کرب و بلا میں ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

جب محشر میں پہنچوں گا میں عصیاں کا انبار لیے

شانِ رسالت ہم سے نہ پوچھو، پوچھو پوچھو قرآں سے

درود پڑھتے رہیں مصطفیٰ کی بات چلے

نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے

مالک کہوں کہ صاحبِ رحمت کہوں تجھے

وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

کس کے چہرے میں یہ خورشید اتر آیا ہے

ٹھہرو ٹھہرو رہ جاؤ یہیں کیوں طیبہ نگر سے دور چلے

دل میں عشقِ مصطفی کا رنگ بستا جائے ہے

مدینے کا سفر ہے اور نگاہوں میں یہ حسرت ہے