درود پڑھتے رہیں مصطفیٰ کی بات چلے

درود پڑھتے رہیں مصطفیٰ کی بات چلے

شہِ مدینہ حبیبِ خدا کی بات چلے


نہ ہو جو عشقِ نبی زندگی ہے لا حاصل

بقا ہے بعد میں پہلے فنا کی بات چلے


کیا قرآن نے والشمّس میں بیاں جس کا

اُسی حسین رخِ مصطفیٰ کی بات چلے


برس برس رہا آقا کی خلوتوں کا امیں

نفَس نفَس اُسی غارِ حرا کی بات چلے


عطا ہوا جسے رحم و کرم کا گنجینہ

چلو کہ پھر اُسی دستِ دعا کی بات چلے


پکارا آقا نے جن کو عتیق اور صدیق

وہ نام آئے تو صدق و صفا کی بات چلے


یہ کون راکبِ دوشِ نبی ہوا مشہور

علی کے نام سے شیرِ خدا کی بات چلے


تمہاری نعتوں میں تاثیر ہے عجب نظمی

سخن تمہارا ہو کلکِ رضا کی بات چلے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

اجالا جس کا ہے دو جہاں میں وہ میرے آقا کی روشنی ہے

مرا دل جب کبھی درد و الم سے کانپ اٹھتا ہے

لامکاں سے بھی آگے جس کی شانِ رفعت ہے

جب محشر میں پہنچوں گا میں عصیاں کا انبار لیے

شانِ رسالت ہم سے نہ پوچھو، پوچھو پوچھو قرآں سے

نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے

مالک کہوں کہ صاحبِ رحمت کہوں تجھے

روحِ حیات عشقِ حبیبِ خدا میں ہے

وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

کس کے چہرے میں یہ خورشید اتر آیا ہے