نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے

نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے

آ اے صبائے طیبہ ترا انتظار ہے


ان کا وجود رحمتِ پروردگار ہے

ان پر ہماری جان، سبھی کچھ نثار ہے


ان کے ہی نور سے ہے دو عالم میں زندگی

ان کے ہی دم قدم سے جہاں میں بہار ہے


محشر میں ان کی شانِ شفاعت تو دیکھیے

ایک سجدے پر نجات کا دارو مدار ہے


غار حرا ! تجھے ملیں وہ پاک خلوتیں

جن پر ہماری ساری عبادت نثار ہے


کوثر عطا ہوا تو سبھی کثرتیں ملیں

ان کے ہی اختیار میں سب کاروبار ہے


نظمی تو ان کی مدح پکارے جا روز و شب

اس میں ہی زندگی کے چمن کی بہار ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مرا دل جب کبھی درد و الم سے کانپ اٹھتا ہے

لامکاں سے بھی آگے جس کی شانِ رفعت ہے

جب محشر میں پہنچوں گا میں عصیاں کا انبار لیے

شانِ رسالت ہم سے نہ پوچھو، پوچھو پوچھو قرآں سے

درود پڑھتے رہیں مصطفیٰ کی بات چلے

مالک کہوں کہ صاحبِ رحمت کہوں تجھے

روحِ حیات عشقِ حبیبِ خدا میں ہے

وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

کس کے چہرے میں یہ خورشید اتر آیا ہے

ٹھہرو ٹھہرو رہ جاؤ یہیں کیوں طیبہ نگر سے دور چلے