نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے
آ اے صبائے طیبہ ترا انتظار ہے
ان کا وجود رحمتِ پروردگار ہے
ان پر ہماری جان، سبھی کچھ نثار ہے
ان کے ہی نور سے ہے دو عالم میں زندگی
ان کے ہی دم قدم سے جہاں میں بہار ہے
محشر میں ان کی شانِ شفاعت تو دیکھیے
ایک سجدے پر نجات کا دارو مدار ہے
غار حرا ! تجھے ملیں وہ پاک خلوتیں
جن پر ہماری ساری عبادت نثار ہے
کوثر عطا ہوا تو سبھی کثرتیں ملیں
ان کے ہی اختیار میں سب کاروبار ہے
نظمی تو ان کی مدح پکارے جا روز و شب
اس میں ہی زندگی کے چمن کی بہار ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا