لامکاں سے بھی آگے جس کی شانِ رفعت ہے
وہ نبیِ برحق ہے رازدارِ وحدت ہے
دیوبندی کہتا ہے جشنِ نور بدعت ہے
اور ہم یہ کہتے ہیں عین رب کی سنّت ہے
کائنات کی ہر شے جس کے نور سے پیدا
وہ محمدِ عربیﷺ سیدِ رسالت ہے
نجدی جان پائے کیا شانِ رفعتِ احمد
اُس کے سر تو شیطاں کی خاص خاص شفقت ہے
جتنا ہم کو روکے گا اتنا ہی منائیں گے
جشن نور اے شیطاں سنّی کی علامت ہے
کیوں نہ ہم پڑھے جائیں نعتِ مصطفیٰ ہر دم
جب کہ خود کلام اللہ نعتِ جانِ رحمت ہے
ذکرِ مصطفیٰ میں ہے ذکرِ کبریا پنہاں
احمد و احد میں اک میم کی مسافت ہے
اور ہوں گے جو تڑپیں خلد کی تمنا میں
اہلِ دل کو طیبہ ہی بہترین جنت ہے
اسوہء رسول اللہ صدقِ دل سے اپنانا
یاں یہی شریعت ہے ہاں یہی طریقت ہے
منکر و نکیر ہم سے جب سوال پوچھیں گے
ہم درود پڑھ دیں گے جو ہماری عادت ہے
بعض لوگ منکر ہیں علمِ غیبِ احمد کے
غیب کی خبر دینا ہر نبی کی فطرت ہے
ان کے نام کا سکہ دو جہاں میں چلتا ہے
روئے ارض پر ہر جا ان کی ہی حکومت ہے
ہر زباں پہ محشر میں ہوگا یا رسول اللہ
اور وہابی کہتا ہے ایسا کہنا بدعت ہے
بعدِ انبیاء جس کی ذات سب سے افضل ہے
وہ خلیفہء اول مظہرِ صداقت ہے
سب برابر ویکساں یہ تھا عدلِ فاروقی
کیا کہیں بھی دنیا میں ایسی اک عدالت ہے
تھا غنی لقب جن کا وہ تھے حضرتِ عثماں
آج تک مثالوں میں ان کی وہ سخاوت ہے
بولتا ہوا قرآں ہم علی کو کہتے ہیں
ذوالفقارِ حیدر کی دوجہاں میں شہرت ہے
جن کی سادہ لوحی کا معترف زمانہ ہے
وہ حسن جگت میں جو صاحبِ سیادت ہے
جس نے دینِ احمد کو خون دے کے سینچا ہے
وہ حسینِ اعظم ہے، سیدِ شہادت ہے
ہم کو مکرِ شیطاں کی فکر کیا ہو غم کیوں ہو
ہم پہ غوثِ اعظم کی جب نگاہِ رحمت ہے
ہم نے کس کے پکڑا ہے اپنے خواجہ کا دامن
سارے ہند پر جن کی باطنی حکومت ہے
آلِ مصطفیٰ سے ہم مصطفیٰ کو مانگیں گے
ہم وسیلے والوں کی ہاں یہی روایت ہے
ہم گناہ گاروں پر اک نگاہِ رحمت ہو
یا نبی ہمیں پل پل آپ کی ضرورت ہے
اک طرف مدینہ ہے کعبہ ایک جانب ہے
یہ ہے قبلہء دل وہ قبلہء عبادت ہے
جب سے میں نے دیکھا ہے پاک گنبدِ خضریٰ
اک نشہ سا طاری ہے اک عجیب حالت ہے
اب کے جو وہاں جاؤں پھر نہ لوٹ کے آؤں
دفن ہوں مدینے میں دل میں بس یہ حسرت ہے
سیدہ ہیں ماں میری باپ ہیں علی میرے
نور کے گھرانے سے مجھ کو نوری نسبت ہے
نعتِ مصطفیٰ پڑھنا نعتِ مصطفیٰ سننا
سنیوں کی عادت ہے سنیوں کی فطرت ہے
سورہء لہب پڑھیے خود ہی جان جائیں گے
دشمنِ محمد پر رب کی کیسی لعنت ہے
تم کو نظمی نسبت ہے اہلِ بیتِ اقدس سے
جن کی شان کی مظہر آیہء طہارت ہے
جلتا ہے وہابی جو جشنِ نور پر نظمی
جلنا تو ہمیشہ سے اس کی پھوٹی قسمت ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا