ثنائے مصطفیٰ سے ہو گیا دل کا مکاں روشن

ثنائے مصطفیٰ سے ہو گیا دل کا مکاں روشن

محبت مل گئی ان کی ہوا میرا جہاں روشن


سجائی آج گھر میں آپ کے میلاد کی محفل

پڑھا صلِ علیٰ جب، ہوگئی میری زباں روشن


گھڑی معراج کی آئی تو پھیلا نور ہر جانب

سواری آپ کی گزری ہوئی ہے کہکشاں روشن


برستی ہے کرم کے شہر میں انوار کی بارش

اسی سے ہو گئے سارے زمین و آسماں روشن


در و دیوار سے بھی پھوٹتی ہیں نور کی کرنیں

کہ مصدر ہے یہاں پیارے نبی کا آستاں روشن


ہمارے مصطفیٰ جب آمنہ کی گود میں آئے

سنا ہے ناز نے اس دم ہوا سارا جہاں روشن

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی

بے حد و انتہا ہے برکت درود کی

کرم کی ایسی بہار آوے

قرآن میں ہے ساقیٔ کوثر حضور ہیں

مرے لب پر شہِ بطحا کی نعتوں کے ترانے ہیں