لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

کرتی ہوں بیاں محرمِ اسرار کی باتیں


توصیف کروں آپ کے پیکر کی میں ایسے

ہوں زُلف و جبیں رنگت و رُخسار کی با تیں


گزرے ہیں جدھر سے بھی وہ رستہ رہا مہکا

مشہور ہیں وہ آپ کی مہکار کی باتیں


صادق ہیں امیں آپ کی گفتار ہے میٹھی

کفار بھی کرتے تھے یہ کردار کی باتیں


روشن ہے قمر سے مرے سرکار کا چہرہ

کرتا ہے فلک آپ کے انوار کی باتیں


اے ناز تو کرتی رہے قرآں کی تلاوت

آیات ہیں اللہ کے شہکار کی باتیں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

ثنائے مصطفیٰ سے ہو گیا دل کا مکاں روشن