مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں

مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں

سرکار جلوہ گر ہوں پھر اس لالہ زار میں


جب سے نبی کی یاد کو دل میں بسا لیا

رہتی ہوں لمحہ لمحہ کرم کے حصار میں


کرتی ہوں پیش آ پ کو گجرے درود کے

اور آ گئی ہوں نور کی اک آبشار میں


یارب مدینے پاک میں رہنا نصیب ہو

میرا بھی گھر ہو آپ کے قرب و جوار میں


اس پاک در کی چاکری صبح و مسا کروں

آجاؤں باندیوں کی قطار و شمار میں


ہونٹوں پہ میرے نعت کا نغمہ ہو قبر میں

جس وقت آئیں مصطفیٰ میرے مزار میں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

دل میں حمد و نعت کی محفل سجانی چاہئے

یارب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

چشمِ کرم حضور کی فیضانِ نعت ہے

ہے دعا میری مدینے کا سفر ہو جائے

نظر میں بس گیا ہے گنبد و مینار کا جلوہ

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں