نعت جب تحریر کی الفاظ تیرے بن گئے

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

پھر مرے اشعار بخشش کے سہارے بن گئے


پیش کیں جب آپ کو صلِ علیٰ کی ڈالیاں

خوبصورت میری آنکھوں میں نظارے بن گئے


دیکھتی ہی رہ گئیں حسرت سے ساری دائیاں

جب مرے آقا حلیمہ کے دلارے بن گئے


جب امامت کے لیے اقصیٰ میں آئے مصطفیٰ

مقتدی پھر انبیا سارے کے سارے بن گئے


ہم سے کیا توصیف ہوگی سیدِ کونین کی

مدح خواں قرآن کے سارے ہی پارے بن گئے


عاصیوں کے واسطے روتے رہے شاہِ امم

روزِ محشر ناز وہ شافع ہمارے بن گئے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

چشمِ کرم حضور کی فیضانِ نعت ہے

ہے دعا میری مدینے کا سفر ہو جائے

نظر میں بس گیا ہے گنبد و مینار کا جلوہ

مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے