سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

غم زدوں کے ہیں غم خوار میرے نبی


مہر و مہ اور تاروں کو بھی مل گئے

آپ کے رخ کے انوار میرے نبی


آپ کی مثل کوئی بھی آیا نہیں

آپ خالق کے شہکار میرے نبی


آپ کے ذکر سے روح فرحاں ہوئی

ہو گیا دل بھی سرشار میرے نبی


کاش طیبہ سے آئے بلاوا مجھے

دیکھ لوں میں بھی دربار میرے نبی


بزمِ میلاد گھر میں سجاتی رہی

تو ہی مہکا ہے گھر بار میرے نبی


خواب میں ایک شب ہو کرم ناز پر

مجھ کو ہو جائے دیدار میرے نبی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

نظر میں بس گیا ہے گنبد و مینار کا جلوہ

مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے