رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

میں بھیجوں جب درود ان پر تو پُر انوار ہوتی ہے


کبھی جو کچھ بھی مانگا ہے سخی حسنین کے صدقے

کرم ہر بار ہوتا ہے عطا ہر بار ہوتی ہے


جو کرتے ہیں محبت مصطفیٰ کی آل سے ہر دم

تو ان پر ہر گھڑی پھر رحمتِ غفار ہوتی ہے


نظر کے سامنے رہتا ہے روضہ شاہِ بطحا کا

مقدر سے نگاہِ سیدِ ابرار ہوتی ہے


بسی ہے ناز کے دل میں محبت کملی والے کی

نہ ہو ان کی ولا تو زندگی بے کار ہوتی ہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

ثنائے مصطفیٰ سے ہو گیا دل کا مکاں روشن

جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی

بے حد و انتہا ہے برکت درود کی

کرم کی ایسی بہار آوے

قرآن میں ہے ساقیٔ کوثر حضور ہیں