شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

اب تو ہر وقت مدینے کی دعائیں مانگوں


اے شہِ والا ہوا ہجر میں جینا مشکل

وصل کے جام کو پینے کی دعائیں مانگوں


کاش مل جائیں ثنا کے لئے الفاظ حسیں

ایسے انمول خزینے کی دعائیں مانگوں


پیش کرتی رہوں آقا کو شب و روز درود

ایسے بے مثل قرینے کی دعائیں مانگوں


میرے ہر گوشۂ دل کو جو معطر کر دے

ان کے پاکیزہ پسینے کی دعائیں مانگوں


میں بھی کچھ روز مدینے کی فضاؤں میں رہوں

ایسے دن اور مہینے کی دعائیں مانگوں


جَڑ دیا جائے جو اے ناز مرے سینےمیں

نامِ احمد کے نگینے کی دعائیں مانگوں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

ثنائے مصطفیٰ سے ہو گیا دل کا مکاں روشن

جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی