کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی

ہو گئے راضی مرے شاہِ زمن نعت ہوئی


گلشنِ طیبہ سے چن لی ہیں ثنا کی کلیاں

کھل اٹھا جب مرے سینے میں چمن نعت ہوئی


چاند راتوں کو ملی آپ کے چہرے سے ضیا

سج گیا نور سے جب نیل گگن نعت ہوئی


دل کی حسرت ہے ثنا کرتی رہوں شام و سحر

اوجِ افلاک پہ پہنچی یہ لگن نعت ہوئی


مجھ میں تو وصف نہیں ان کا کرم ہے واللہ

جب ہوئی آپ کی یادوں میں مگن نعت ہوئی


کوئے زہرا سے ملی ناز کو مدحت کی ضیا

صدقۂ مولا حسین اور حسن نعت ہوئی

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ہے دعا میری مدینے کا سفر ہو جائے

نظر میں بس گیا ہے گنبد و مینار کا جلوہ

مدحت سرائیاں ہوں جو دل کے دیار میں

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

نعت جب تحریر کی الفاظ تارے بن گئے

سارے نبیوں کے سردار میرے نبی

لب پر ہیں مرے سیدِ ابرار کی باتیں

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے