شمعِ بدرالدجیٰ ﷺ پھر جلا دو

شمعِ بدرالدجیٰ ﷺ پھر جلادو

ذرّے ذرّے کو ایمن بنا دو


اک کرن لے کے شمس الضحیٰ کی

میرا ظلمت کدہ جگمگا دو


میرے آقا ﷺ اندھیرا بہت ہے

اب نقاب اپنے رُخ سے ہٹا دو


تم تو نورِ علیٰ نورِ ٹھہرے

میری آنکھوں سے پردے ہٹا دو


صاحب قاب قوسینﷺ ہو تم

مجھ کو پرواز کا حوصلہ دو


پھر کبھی کچھ نہ مانگوں گا تم سے

اک جھلک اپنا روضہ دکھا دو


قافلے والے جارہے ہیں مدینے

سیرِ طیبہ مجھے بھی کرادو


میرے تلووں میں چھالے بہت ہیں

میرے رستےسے کانٹے ہٹادو


میری نیندیں کہیں اُڑ گئی ہیں

اپنے دامن کی مجھ کو ہوا دو


تم کو اقبؔا ل آقاﷺ نے پوچھا

فردِ عصیاں کو اپنی دُعا دو

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

میں لب کُشا نہیں ہوں اور محوِ التجا ہوں

مجھے بھی مل گئی کچھ خاک آستانے کی

کعبے سے اٹھیں جھوم کے رحمت کی گھٹائیں

نقاب شب عروس مہر نے چہرے سے سرکائی

اللہ اللہ مدینے کی راہیں

وہ آستانِ پاک کہا ں ‘ میرا سر کہاں

محمد مصطفےٰ ﷺ صَلِ علیٰ تشریف لے آئے

ملے ‘ جو مجھ سے کوئی برہمی سے ملتا ہے

ہیں محمد ﷺ روحِ حیات

سرورِ دین و شہنشاہ اُمم