توفیق ثنائوں کی اسی در کی عطا ہے

توفیق ثنائوں کی اسی در کی عطا ہے

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘


اخلاص ، وفا ، خلق ، سخا ، مہر و مروّت

بے پایاں محبت ہی اسی در کی عطا ہے


سبطینؓ و علیؓ فاطمہؓ سرکارِؐ دو عالم

ہر جلوۂ نورانی اسی در کی عطا ہے


فیضانِ سے جس کے میں بچا در بدری سے

جھولی جو بھری میری اسی در کی عطا ہے


جنت کا سزاوار ہے ہر عاشقِ آقاؐ

تکریم یہ عاشق کی اسی در کی عطا ہے


بیداریِ شب کا ہے مزہ خوب اسی سے

توفیقِ سحر خیزی اسی در کی عطا ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

بتایا آپؐ کے ہر مقتدی رسول نے ہے

نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

جو پایا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

وحدت کا عقیدہ بھی اسی در کی عطا ہے

آفاق میں جو سب سے بھلی در کی عطا ہے

کیا میرے لیے جلوۂ سرورؐ کی عطا ہے

سرکارِؐ دو عالم کی ہوئی کیسی عطا ہے

دیں اذنِ حضوری مرے اشکوں کی صدا ہے

تاثیر اسی در سے ہی پاتی ہے مری لے