بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

نزہت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


کاسب کو کہا دوست خدا کا ہے نبیؐ نے

محنت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


عزّت ملی ہر خادمِ بطحا کو جہاں میں

خدمت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


آداب بزرگوں کے سکھاتا ہے یہی در

شفقت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے


کیا خوب زباں عرضِ ہنر کو ہے عطا کی

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘


طاہرؔ کو شریعت بھی اسی در سے ملی ہے

طاعت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

مدینہ، مکّہ، نجف خاصۂ رسولؐ سے ہے

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے

ہے ربط رہتا سدا حسن کے نزول سے ہے

بتایا آپؐ کے ہر مقتدی رسول نے ہے

نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

جو پایا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

وحدت کا عقیدہ بھی اسی در کی عطا ہے

توفیق ثنائوں کی اسی در کی عطا ہے

آفاق میں جو سب سے بھلی در کی عطا ہے

کیا میرے لیے جلوۂ سرورؐ کی عطا ہے