وحدت کا عقیدہ بھی اسی در کی عطا ہے
قرآں کا صحیفہ بھی اسی در کی عطا ہے
ہر لمحہ مدینے کی تھی اس دل میں تمنّا
منظوری کا لمحہ بھی اسی در کی عطا ہے
ایمان کی بنیاد ہے حبِ شہِؐ والا
حبِ شہِؐ والا بھی اسی در کی عطا ہے
ہر سمت سے آتی ہیں اذانوں کی صدائیں
دعوت کا طریقہ بھی اسی در کی عطا ہے
ہے خلد بچھی منبر و مقصورہ کے مابین
جنت کا یہ تحفہ بھی اسی در کی عطا ہے
ہیں نعمتیں دنیا کی بھی اس در کی بدولت
بخشش کا وسیلہ بھی اسی در کی عطا ہے
توقیر فزا داد ہے احباب کی مجھ کو
حسنِ لب و لہجہ بھی اسی در کی عطا ہے
ملتی ہے جزا لاکھ نمازوں کی جہاں پر
وہ کعبہ وہ قبلہ بھی اسی در کی عطا ہے
گویائی عنایت ہوئی اس سے مجھے طاہرؔ
’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت