ہے ربط رہتا سدا حسن کے نزول سے ہے

ہے ربط رہتا سدا حسن کے نزول سے ہے

ہماری عید جُڑی نعت کے حصول سے ہے


سبھی بہارِ چمن فاطمہؓ کے پھول سے ہے

نگارِ دینِ متیں نوشۂ رسولؐ سے ہے


رحیم آقاؐ ہمیں یاد ہیں سدا رکھتے

ہمارا واسطہ گرچہ ہمیشہ بھول سے ہے


نہ آپؐ ہوتے تو ہوتا کسی رسول کا نام؟

’’نبوّتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے‘‘


چمک فلک کے ستاروں کی، کہکشائوں کی

مرے حضورؐ کے قدموں کی پاک دھول سے ہے


رسولِؐ پاک کی مرضی خدا کی ہے مرضی

رضا خدا کی میسّر اسی اصول سے ہے


وہؐ اپنے چاہنے والوں کی بات سنتے ہیں

یہی کلام ہمارا دلِ ملول سے ہے


وہ بے شمار کرم آپؐ کی ہے فطرت میں

کہ جس پہ بند لگا عرض سے نہ طول سے ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

یہ کارواں حیات کا دن رات رو میں ہے

نگارشوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے

تمام عزّ و شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے

مدینہ، مکّہ، نجف خاصۂ رسولؐ سے ہے

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے

بتایا آپؐ کے ہر مقتدی رسول نے ہے

نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

جو پایا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے

وحدت کا عقیدہ بھی اسی در کی عطا ہے