نگارشوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
کہ مدحتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
دعائیں دیتے ہیں دشمن کو ہر ستم سہہ کر
مروّتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
انھیؐ کے نام پہ سجتی ہیں محفلیں اپنی
کہ محفلوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
حضورؐ ہم کو حضوری کا اذن دیتے ہیں
حضوریوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
وگرنہ کون ہمیں پوچھتا قیامت میں
شفاعتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
قدم حضورؐ جو رکھیں تو وہ بنے جنّت
کہ جنتّوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
جو لب سے آپؐ کے نکلا تو حکمِ رب ٹھہرا
بشارتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
سب انبیا کے مصدّق رسولِؐ اکرم ہیں
’’نبوّتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے‘‘
بلالؓ و طلحہٰ و بوذرؓ کے مرتبے ہیں بلند
غلامیوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
ہے کامران جہانوں میں آپؐ کی امّت
یہ رحمتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
یہ نسبتیں ہی نجابت کا روپ بھرتی ہیں
نجابتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
ہیں زیرِ سایہ مساجد نبیؐ کی مسجد کے
یوں مسجدوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
ہے آلِ پاک مقدّم ترین عالم میں
یہ عترتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
جو انؐ کے نام پہ مٹتے ہیں نام پاتے ہیں
شہادتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
زمانہ سارا ازل سے ہے انؐ کا مدح سرا
سبھی دلوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
بتا دیا کہ حکومت دلوں پہ کرتے ہیں
خلافتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
حقیقتوں کا خلاصہ حضورؐ ہیں طاہرؔ
حقیقتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت