مدینہ، مکّہ، نجف خاصۂ رسولؐ سے ہے

مدینہ، مکّہ، نجف خاصۂ رسولؐ سے ہے

تمام ان کا شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے


وگرنہ ایک نہ ہوتے دل و دماغ سے ہم

بچھی نماز کو صف خاصۂ رسولؐ سے ہے


صدائیں’’بدر و علینا‘‘ کی ہیں مدینے میں

اور ان کے ساتھ وہ ’’دف‘‘ خاصۂ رسولؐ سے ہے


ہیں بولنے کی صفت سے ہی جماد و نبات

پڑھیں جو کلمہ خذف خاصۂ رسولؐ سے ہے


خدا کی خاص نوازش ہے انؐ کی امّت پر

کرم یہ اس کی طرف خاصۂ رسولؐ سے ہے


ہوگئے ہیں خاص ثنائوں کے ساتھ ہم طاہرؔ

ہمارا نام بھی لف خاصۂ رسولؐ سے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

امّت کا ربط سیّدِ خیر الوریٰ سے ہے

رحمت لقب رسولؐ وہ بھیجا خدا نے ہے

یہ کارواں حیات کا دن رات رو میں ہے

نگارشوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے

تمام عزّ و شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے

ہے ربط رہتا سدا حسن کے نزول سے ہے

بتایا آپؐ کے ہر مقتدی رسول نے ہے

نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

بہجت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے