اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا

اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا

ٹھیس لگنے سے ٹوٹ سکتا تھا


اتنی ضربیں لگی ہیں پے در پے

میرا سب جسم کِرچی کِرچی ہے


آبگینے کی کیا حقیقت تھی

اتنی شدت کی کیا ضرورت تھی !

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

سحر کے وقت

ب کے برسات عجب طور

بو لنے دو

دورنِ آگہی

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

خدایا!

زمین آدھی تاریک ہے

میں اس رات کی بے ازل