زمین آدھی تاریک ہے

زمین آدھی تاریک ہے

آدھی روشن ہے !


سورج کبھی اِس طرف ہے

کبھی اُس طرف


آدھی انسانیت سورہی ہے

مگر آدھی بیدار ہے !


اور خدا ‘

جوفقط ایک ہے


ان تضادات پر

اس تنوع پر


آسودہ ۔۔۔!

ہر دائرے سے نیا دائرہ اس طرح پیدا کرتا چلا جارہا ہے ‘


کہ جیسے ابھی کائنات اپنی تکمیل پانے کی خاطر

تگ ودو میں ہے !

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

بو لنے دو

اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا

دورنِ آگہی

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

خدایا!

میں اس رات کی بے ازل

بصارت منجمد ہے

ہمارے یہ روز و شب عجب ہیں

میں قرآں پڑھ چکا تو اپنی صورت

ایسی دنیا سے ہمیں کوئی توقع کیا ہو