بو لنے دو

بو لنے دو

بولنے سے مجھے کیوں روکتے ہو؟


بولنے دو کہ مرا بولنا د ر اصل گواہی ہے مرے ہونے کی

تم نہیں بولنے دو گے تو میں سناٹے کی بولی میں ہی بول اُٹھوں گا


میں تو بولوں گا

نہ بولوں گا تو مر جاؤں گا


بولنا ہی تو شرف ہے میرا

کبھی اس نکتے پہ بھی غور کیا ہے تم نے


کہ فرشتے بھی نہیں بولتے ۔۔۔۔ میں بولتا ہوں

حق سے گفتار کی نعمت فقط انساں کو ملی


صرف وہ بولتا ہے

صرف مَیں بولتا ہوں


بو لنے مجھ کو نہ دوگے تو مرے جسم کا ایک ایک مسام

بول اٹھے گا


کہ جب بولنا منصب ہی فقط میرا ہے

میں نہ بولوں گا تو کوئی بھی نہیں بولے گا!

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

مجھے نہ مژدہء کیفیتِ دوامی دے

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

سحر کے وقت

ب کے برسات عجب طور

اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا

دورنِ آگہی

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

خدایا!

زمین آدھی تاریک ہے