سحر کے وقت

سحر کے وقت

جب چڑیائیں درختوں اور مکانوں کی مُنڈیروں پر اُترتی ہیں


مجھے محسوس ہوتا ہے

ابھی قدرت کا اور انسان کا ناتا نہیں ٹُوٹا


وگرنہ یہ بہت پیارے پرندے

یہ ہواؤں کے ‘ فضاؤں کے نمائندے


مسلسل چہچہاتے

دائروں میں رقص کرتے


ابتداء سے آج تک

نورِ سحر کے ساتھ ہی


حیران کن حسن تو اتر سے

بھلا کس کی ہدایت پر


قطار اندر قطار آتے ہیں

اور صبحوں کو


اپنے دِلربا ‘ معصوم نغموں سے سجاتے ہیں !

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

خُدایا میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں

یارب ہمیں بلندیٔ فکر و خیال دے

مجھے نہ مژدہء کیفیتِ دوامی دے

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

ب کے برسات عجب طور

بو لنے دو

اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا

دورنِ آگہی

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :