دورنِ آگہی

دورنِ آگہی

یہ ایک کانٹا سا کھٹکتا ہے ۔۔۔۔۔


خدا ئے لم یزل نے ‘

وہ جو باقی تھا ‘ جو باقی تھا


روزِ اوّل سے

بھلا اولادِ آدم کی فنا کا


یہ تماشا

بے تحاشہ


کیوں لگایا ہے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

سحر کے وقت

ب کے برسات عجب طور

بو لنے دو

اے خدا ‘ دِل تو آئنہ سا تھا

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :

خدایا!

زمین آدھی تاریک ہے

میں اس رات کی بے ازل

بصارت منجمد ہے