حجرہء خیر الورا، غارِ حرا

حجرہء خیر الورا، غارِ حرا

سدرہء عشق و صفا غارِ حرا


پیار کا انصاف کا دارالسّلام

درس گاہِ ارتقا غارِ حرا


باب ایماں، گنج تہذیب و ادب

سنگِ بنیادِ ہُدا غارِ حرا


زینہء خوشنودیِ رب کا شروع

ہر بلندی کی صدا غارِ حرا


جا نمازِ ذہن و احساس و شعور

روح کا دستِ دعا غارِ حرا


پتھروں پر ثبت آنسو آپؐ کے

شیش محلوں سے سِوا غارِ حرا


تھام لے اے نبضِ دوراں تھام لے

ہے ضعیفوں کا اور عصا غارِ حرا


خوشنما گٹھڑی سِر کہسار کی

روشنی خوشبو ہوا غارِ حرا


پایہء عرشِ الہی سے قریب

طور سے لاکھوں گُنا غارِ حرا


جا کے دیواروں میں ، شیشہ دیکھ لے

عکس بانٹے عکس کا، غارِ حرا


روز و شب سے موسموں سے بے نیاز

ویسا ہی ہے جیسا تھا غارِ حرا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

میں قرآں پڑھ چکا تو اپنی صورت

ایسی دنیا سے ہمیں کوئی توقع کیا ہو

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو!

راتوں کی بسیط خامشی میں

جُھکتے ہیں سَرکَشوں کے شب و روز سَر یہاں

عشق اللہ تعالیٰ بھی ہے

چل پڑو جانبِ حرم لوگو

قرب کا راستہ ہے دعا

ہر دن ہے دعا ہر رات دعا

دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے