ہے میری نظر کا سرمہ طیبہ کی خاک

ہے میری نظر کا سرمہ طیبہ کی خاک

ہیں دیکھتے اس کو حسرتوں سے افلاک


خورشید ستارے کہکشائیں اور چاند

ہیں ان سے فزوں مدینے کے خس و خاشاک

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

روضے پہ ہوں اور نظر مواجہ پر ہے

ایسے ہیں متین آقاؐ کہ جاں صدقے

کونین پڑے ہیں آپؐ کی رحمت پر

الطاف کی ہوئیں بارشیں مٹی پر

سنتا ہے خدا مدینے میں آ کر پاس

خالی مرا کاسہ ہے ہُوں آقاؐ بے حال

کرنیں ہیں وہ اک چراغ کی روشن چار

منزل جو بشر کی سب سے برتر ہے آج

اعزاز ہمیں ملے ثنائوں کے بہت

کوتاہ مرے ہیں لفظ پر بات بڑی