اعزاز ہمیں ملے ثنائوں کے بہت

اعزاز ہمیں ملے ثنائوں کے بہت

ہیں پائے تحائف التجائوں کے بہت


ہے رب کی ہر عطا کا شکر لیکن ہم

ہیں طالب آپؐ کی رضائوں کے بہت

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

سنتا ہے خدا مدینے میں آ کر پاس

ہے میری نظر کا سرمہ طیبہ کی خاک

خالی مرا کاسہ ہے ہُوں آقاؐ بے حال

کرنیں ہیں وہ اک چراغ کی روشن چار

منزل جو بشر کی سب سے برتر ہے آج

کوتاہ مرے ہیں لفظ پر بات بڑی

بے تابیِ رشک و حسرتِ دید سہی

تھی جنگ جو دل خراش لڑنے کے لیے

کرتی ہے جہاں میں حق کو مقبول اذاں

الطاف پہ اس حضوری کے جان فدا