عشق جب کروٹیں بدلتا ہے

عشق جب کروٹیں بدلتا ہے

اشک رُخسار پہ ٹپکتا ہے


رنج و کلفت کا مارا احمدؔ اب

مصطفیٰ، مصطفیٰ ہی کہتا ہے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

کاش حاصل یہ سعادت مرے رب ہوجائے

اک نظر بندۂ احمدؔ پہ بھی اب ہو جائے

کیوں گرمیِ محشر کی بھلا فکر ہو مجھ کو

بادۂ عشق جب اُبلتا ہے

شعلۂ عشقِ مصطفیٰ احمد

سارے جھنڈوں میں ان کا جھنڈا ہی

مصطفیٰ آپ کی بدولت ہی

میری" نمازِ عشق " کا تو ہی امام ہے

چلو بھیک لینے حبیبِ خدا سے

مرتبہ" شاہِ دانیٰ " خوب ہے اعلیٰ تیرا