کاش حاصل یہ سعادت مرے رب ہوجائے

کاش حاصل یہ سعادت مرے رب ہوجائے

مجھ سے توصیفِ شہنشاہِ عرب ہو جائے


سوچ کر بس یہی کرتا ہوں ثنائے آقا

ان کی مدحت مری بخشش کا سبب ہو جائے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

فکر و فن نذرِ شہنشاہِ عرب ہو جائے

د ل کو عشقِ شہِ والا کی طلب ہو جائے

نعت گوئی ہی مرا ذوقِ ادب ہو جائے

اک تجلی بھی ادھر ماہِ عرب ہوجائے

ہونٹوں پہ مرے ذکرِ نبی ذکرِ خدا ہے

اک نظر بندۂ احمدؔ پہ بھی اب ہو جائے

کیوں گرمیِ محشر کی بھلا فکر ہو مجھ کو

بادۂ عشق جب اُبلتا ہے

شعلۂ عشقِ مصطفیٰ احمد

عشق جب کروٹیں بدلتا ہے