کیوں گرمیِ محشر کی بھلا فکر ہو مجھ کو

کیوں گرمیِ محشر کی بھلا فکر ہو مجھ کو

جب سر پہ مرے آپ کی رحمت کی ردا ہے


سرکار ملے زخمِ جگر کو مرے مرہم

اللہ نے تو بخشا تمہیں دستِ شفا ہے


للہ کرم کیجیے احمد پہ بھی آقا

کشکولِ گدائی لیے یہ کب سے کھڑا ہے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

نعت گوئی ہی مرا ذوقِ ادب ہو جائے

اک تجلی بھی ادھر ماہِ عرب ہوجائے

ہونٹوں پہ مرے ذکرِ نبی ذکرِ خدا ہے

کاش حاصل یہ سعادت مرے رب ہوجائے

اک نظر بندۂ احمدؔ پہ بھی اب ہو جائے

بادۂ عشق جب اُبلتا ہے

شعلۂ عشقِ مصطفیٰ احمد

عشق جب کروٹیں بدلتا ہے

سارے جھنڈوں میں ان کا جھنڈا ہی

مصطفیٰ آپ کی بدولت ہی