کسبِ اشراف کر نہیں سکتا

کسبِ اشراف کر نہیں سکتا

ذہن شفاف کر نہیں سکتا


خواہشوں کا غلام جو بن جائے

کبھی انصاف کر نہیں سکتا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

روشنی اس تلک نہ پہنچے گی

راستوں کو لکیر مت جانو

ظلم، محسن نہیں ہوا کرتا

وسعتِ ذہن سے اگر سوچو

لے اڑیں گے ہواؤں کے جھونکے

دین حق کا رواج صدقہ ہے

سنو اس کو سماعتِ دل سے

ایک لمحے کی بھی نہ ہو تاخیر

جہالت سے لاعلم جاہل رہے

جھوٹی سہی یہ بات، بڑائی سے کم نہیں