کیوں کہہ رہے ہو رین بسیرا ہے زندگی

کیوں کہہ رہے ہو رین بسیرا ہے زندگی

صحرائے کربلا کا سویرا ہے زندگی


ڈرتی ہے ان سے موت کہ جن کی نگاہ میں

عباسؑ کے عَلَم کا پھریرا ہے زندگی

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

بدلی مصیبتوں کی جو چھائی تھی چھٹ گئی

کس نے کہا کہ مفتی و ملا کے شر میں آ؟

قرطاسِ شفاعت کے سوا اور بھی کچھ مانگ

قرطاسِ شفاعت کے سوا اور بھی کچھ مانگ

نبضیں لرز رہی ہیں ضمیر حیات کی

پڑا جو رعب تو سب قیل و قال بھول گئے

چھلنی تھا ظلم و جور سے جادہ حسینؑ کا

نہ پوچھ کیسے کوئی شاہِ مشرقین بنا

ہیبتِ” نادِ علیؑ“ میں یہ قرینہ دیکھا

چمکتا ہے کہاں افلاک پر مہرِ مبیں ایسا