قرطاسِ شفاعت کے سوا اور بھی کچھ مانگ

قرطاسِ شفاعت کے سوا اور بھی کچھ مانگ

محشر میں مودت کی جزا اور بھی کچھ مانگ


جنت کا ہر اک گھر تیری جاگیر ہے لیکن

شبیر کے ماتم کا صلا اور بھی کچھ مانگ

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

کب بشر واقفِ اسرارِ جلی بنتا ہے

حادثے جب بھی مجھے رہ سے ہٹانے آئے

لڑکھڑائی جو زباں نطقِ جلی یاد آیا

بدلی مصیبتوں کی جو چھائی تھی چھٹ گئی

کس نے کہا کہ مفتی و ملا کے شر میں آ؟

قرطاسِ شفاعت کے سوا اور بھی کچھ مانگ

نبضیں لرز رہی ہیں ضمیر حیات کی

کیوں کہہ رہے ہو رین بسیرا ہے زندگی

پڑا جو رعب تو سب قیل و قال بھول گئے

چھلنی تھا ظلم و جور سے جادہ حسینؑ کا