میں شہر سے تو بظاہر سفر پہ نکلا ہوں

میں شہر سے تو بظاہر سفر پہ نکلا ہوں

مگر نہ سمت معین ‘ نہ کوئی جادہ ہے


مرے شعور نے وجدان کو یہ مژدہ دیا

تر ا ‘ خدا سے ملاقات کا ارادہ ہے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

دریا ہو ‘ صبا ہو یا خیالات

نہیں بے مُدّعا تخلیقِ انساں

انسان کو عرش تک اُبھاروں کیسے ؟

عکس اُس کا بہر رنگ نظر آتا ہے

نہ چھیڑو مجھ سے باتیں خیر و شر کی

وہ جو ایک چیز پسِ پردہء ظاہر ہے

اک جہاں یہ ہے اک جہاں آگے

ہر نظارے سے آشکار خدا

اُس کا ہر سانس اک سبق ٹھہرا

بوئے فردوس ہو کفن کے ساتھ