بڑھتی ہے برہمی سی ذرا نورِ عین میں

بڑھتی ہے برہمی سی ذرا نورِ عین میں

ملتا ہے اضطراب یونہی دل کے چین میں


سیلاب دیکھتا ہوں تو آتا ہے یہ خیال

پانی بھٹک رہا ہے تلاشِ حُسینؑ میں

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

فطرت یہ کہہ رہی ہے کہ کونین کا نصیب

سورج ابھی نہ جا تو حدِ مشرقین سے

شبیرؑ! اگر دل میں ترا نقشِ قدم ہے

وہ ابنِ مظؔاہر ہو کہ حُر، جَوؔن کہ مسلؔم

تُو نے نماز پڑھ کے سرِ دشتِ کربلا

ہر ایک اشک شبنمِ برگِ گل نجات

لمحہ اُبھر رہا ہے وہ ردّ و قبول کا

اُسی بشر کو شہِ مشرقین کہتے ہیں

جب سے اُٹھا ہے ظلم کا پہرہ فرات سے

کملی والیاں توڑیں نہ مان میرا تیری شان مجید دا واسطه ای