دیکھو محفل میں کیسے سرور آئے ہیں

دیکھو محفل میں کیسے سرور آئے ہیں

آئے ہیں جھوم کر ابر نور آئے ہیں


دل ہی کہہ رہا نیازی میرا

آج محفل میں میرے حضور آئے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اُس دی گَل چھیڑو! جس دی اک گَل توں

کملی والیا جلوہ وکھا مینوں ہر اک یار نگینے دا واسط ای

نہ پوچھ کیسے کوئی شاہِ مشرقین بنا

ممکن ہے ، جی اُٹھے قضا کا مارا

جو شہ دیں کی طرف اپنا دھیاں رکھتے ہیں

وہ اونچا گنبد جس کو برکاتی گنبد کہتے ہیں

اس پر بھی ہے کرم جو حق دار نہیں

بخشا سکوں ہے گنج شکر تیرے جام نے

شہد تو خوب چاٹ سکتے ہیں

جھوٹی سہی یہ بات، بڑائی سے کم نہیں