ممکن ہے ، جی اُٹھے قضا کا مارا

ممکن ہے ، جی اُٹھے قضا کا مارا

شاید بچ جائے ، اژدہا کا مارا


مت اُلجھیئے اللہ کے درویشوں سے

اُٹھتا نہیں اِن کی بد دُعا کا ما را

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

لو جدا ہوتا ہے اب اک اور میرِ قافلہ

تعبیر تری خواب! کہاں سے لائوں

عباسؑ کی وفا سے جسے بھی عناد ہو

سنیوں کی صفوں میں خوشی چھا گئی

محبوبؐ نے جو پیش کیا اپنا اِنکسار

کشکول ہے خالی تیرے منگتے کا

اعلیٰ حضرت نے جو خدمت کی قرآنِ پاک کی

اساں ایسی دنیا دی ہر چال ڈھٹڑی

جلائیں مردے ٹھوکر سے، ابھاریں ڈوبتا سورج

حبشی ہوں نہ رومی ہوں نہ قرنی ہوں میں